پختونخوا کے مختلف شہروں میں سلاٹ م
شینوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ
دی??ھا گیا ہے۔ یہ م
شینیں عام طور پر کلبوں، ہوٹلوں اور تفریحی مراکز میں نصب کی جاتی ہیں اور نوجوانوں سمیت مختلف عمر کے افراد کو اپنی ط
رف ??توجہ کرتی ہیں۔
مقامی تجزیہ کاروں کے مطابق، سلاٹ م
شینوں تک آسان رسائی نے جوئے کی لت کو فروغ دیا ہے۔ کئی خاندانوں نے مالی مشکلات کی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ گھر کے کمانے والے افراد اپنی
آمدنی کا بڑا حصہ ان م
شینوں پر ضائع کر دیتے ہیں۔ نوجوان نسل میں یہ رجحان خاص طور پر تشویشناک ہے، جہاں تعلیمی کارکردگی متاثر ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
حکومتی ادارے ?
?س مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پختونخوا پولیس نے گزشتہ ماہ صوبے بھر میں غیر قانونی سلاٹ م
شینوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 150 سے زائد م
شینیں ضبط کیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ص
رف ??انون نافذ کرنا کافی نہیں، بلکہ عوام میں شعور بیدار کرنے اور متبادل تفریحی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، سماجی کارکنوں نے تجویز پیش کی ہے کہ سلاٹ م
شینوں کے استعمال پر عمر کی پابندی عائد کی جائے اور ان م
شینوں والے مقامات کی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے۔ مستقبل میں ?
?س مسئلے پر جامع پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ معاشرے کے کمزور طبقوں کو مالی استحصال سے بچایا جا سکے۔